:حضرت موسیٰ علیہ السلام کی مقدس لاٹھی: ایک عبرت ناک کہانی
حضرت موسیٰ علیہ السلام کی مقدس لاٹھی، جو عصاء موسیٰ کے نام سے معروف ہے، اسلامی تاریخ میں ایک انتہائی اہمیت کا حامل واقعہ ہے۔ اس لاٹھی کے ذریعے کئی معجزات کا ظہور ہوا، جن کا ذکر قرآن مجید میں بار بار آتا ہے۔ یہ مقدس لاٹھی جنت کے درخت پیلو کی لکڑی سے بنی تھی، جو حضرت آدم علیہ السلام اپنے ساتھ جنت سے لائے تھے۔ یہ دس ہاتھ لمبی لاٹھی حضرت موسیٰ علیہ السلام کے قد کے برابر تھی، اور اس کے سر پر دو شاخیں تھیں جو رات میں مشعل کی طرح روشن ہو جایا کرتی تھیں۔ حضرت سید علی اجمہوری علیہ الرحمۃ نے فرمایا کہ حضرت آدم علیہ السلام کے ساتھ عود خوشبودار لکڑی، حضرت موسیٰ علیہ السلام کا عصا، انجیر کی پتیاں، حجر اسود اور حضرت سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی، یہ پانچوں چیزیں جنت سے اتاری گئیں۔
حضرت آدم علیہ السلام کے بعد یہ مقدس عصا حضرات انبیاء کرام علیہم الصلاة والسلام کو یکے بعد دیگرے بطور میراث کے ملتا رہا۔ یہ سلسلہ جاری رہا یہاں تک کہ یہ حضرت شعیب علیہ السلام کو ملا، جو قوم مدین کے نبی تھے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام جب مصر سے ہجرت کر کے مدین تشریف لے گئے اور حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنی صاحبزادی حضرت بی بی صفوراء رضی اللہ عنہا سے آپ کا نکاح فرما دیا، آپ دس برس تک حضرت شعیب علیہ السلام کی خدمت میں رہ کر آپ کی بکریاں چراتے رہے۔ اُس وقت حضرت شعیب علیہ السلام نے حکم خداوندی (عز وجل) کے مطابق آپ کو یہ مقدس عصا عطا فرمایا۔ پھر جب آپ اپنی زوجہ محترمہ کو ساتھ لے کر مدین سے مصر اپنے وطن کے لئے روانہ ہوئے، اور وادی مقدس مقام طولی میں پہنچے تو اللہ تعالی نے اپنی تجلی سے آپ کو سرفراز فرما کر منصب رسالت کے شرف سے سر بلند فرمایا۔ اُس وقت حضرت حق جل مجدہ نے آپ سے کلام فرمایا، جس کا ذکر قرآن مجید میں اس طرح کیا گیا ہے: “اور یہ تیرے داہنے ہاتھ میں کیا ہے، اے موسیٰ؟ عرض کی یہ میرا عصا ہے، میں اس پر تکیہ لگاتا ہوں اور اس سے اپنی بکریوں پر پتے جھاڑتا ہوں اور میرے اس میں اور بھی کئی کام ہیں” (سورہ طه: 17-18)۔
یہ مقدس لاٹھی حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بہت سے معجزات کا ذریعہ بنی۔ ان معجزات میں سے ایک اہم معجزہ عصا کا اژدھا بن جانا ہے۔ جب فرعون نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو جادوگر کہہ کر جھٹلایا تو آپ نے اپنی لاٹھی کو زمین پر پھینکا، جو ایک بہت بڑا اور نہایت ہیبت ناک اژدھا بن گیا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب فرعون نے ایک میلہ لگوایا اور اپنی پوری سلطنت کے جادوگروں کو جمع کر کے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو شکست دینے کے لئے مقابلہ پر لگا دیا۔ جادوگروں نے اپنے جادو کی لاٹھیوں اور رسیوں کو پھینکا تو وہ سانپ بن کر پورے میدان میں دوڑنے لگیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے خدا کے حکم سے اپنی مقدس لاٹھی کو ان سانپوں کے ہجوم میں ڈال دیا تو یہ لاٹھی ایک بڑا اژدھا بن کر جادوگروں کی لاٹھیوں اور رسیوں کو نگل گیا۔ یہ معجزہ دیکھ کر تمام جادوگر اپنی شکست کا اعتراف کرتے ہوئے سجدہ میں گر پڑے اور بلند آواز میں اعلان کیا کہ وہ حضرت ہارون اور حضرت موسیٰ علیہما السلام کے رب پر ایمان لائے۔
قرآن مجید میں اس واقعہ کا ذکر اس طرح کیا گیا ہے: “بولے اے موسیٰ، یا تو تم ڈالو یا ہم پہلے ڈالیں۔ موسیٰ نے کہا، بلکہ تم ہی ڈالو۔ جب انہوں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں پھینکیں تو اُن کے جادو کے زور سے وہ دوڑتی معلوم ہوئیں۔ موسیٰ نے اپنے جی میں خوف محسوس کیا۔ ہم نے فرمایا، ڈر نہیں، بیشک تو ہی غالب ہے، اور جو تیرے داہنے ہاتھ میں ہے اسے ڈال دے، وہ ان کی بناوٹوں کو نگل جائے گا۔ بیشک وہ جو بنا کر لائے ہیں، جادوگر کا فریب ہے اور جادوگر کا بھلا نہیں ہوتا” (سورہ طه: 65-69)۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام کی مقدس لاٹھی کا دوسرا عظیم معجزہ چشموں کا جاری ہونا ہے۔ بنی اسرائیل جب میدان تیہ میں بھوک و پیاس کی شدت سے بے قرار ہو گئے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ کے حکم سے اپنی لاٹھی پتھر پر ماری، جس سے بارہ چشمے پھوٹ پڑے۔ ہر خاندان نے اپنے اپنے چشمے سے پانی پیا اور اپنے جانوروں کو پلایا۔ یہ معجزہ بنی اسرائیل کے لئے ایک بڑی نعمت تھا اور اللہ کی قدرت کی واضح نشانی تھی۔ قرآن مجید میں اس واقعہ کا ذکر اس طرح کیا گیا ہے: “اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے فرمایا، اس پتھر پر عصا مارو، فوراً اس میں سے بارہ چشمے بہہ نکلے۔ ہر گروہ نے اپنا گھاٹ پہچان لیا” (سورہ البقرة: 60)۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام کی مقدس لاٹھی کا تیسرا عظیم معجزہ دریا کا پھٹ جانا ہے۔ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کو لے کر مصر سے ہجرت کر رہے تھے تو دریا کے کنارے پہنچے۔ اللہ کے حکم سے حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی لاٹھی دریا پر ماری، جس سے بارہ راستے بن گئے اور بنی اسرائیل ان راستوں سے گزر گئے۔ فرعون اور اس کا لشکر جب ان راستوں پر چلا تو دریا نے انہیں غرق کر دیا۔ قرآن مجید میں اس واقعہ کا ذکر اس طرح کیا گیا ہے: “پھر جب دونوں گروہوں کا آمنا سامنا ہوا تو موسیٰ والوں نے کہا، ہم کو انہوں نے آلیا۔ موسیٰ نے فرمایا، یوں نہیں، بیشک میرا رب میرے ساتھ ہے، وہ مجھے راہ دکھائے گا۔ ہم نے موسیٰ کو وحی فرمائی کہ دریا پر اپنا عصا مارو، فوراً دریا پھٹ گیا اور ہر حصہ بڑے پہاڑ کی طرح ہو گیا۔ اور ہم نے دوسروں کو وہاں قریب لایا۔ ہم نے موسیٰ اور اس کے ساتھیوں کو بچا لیا اور دوسروں کو غرق کر دیا۔ بیشک اس میں نشانی ہے اور ان میں اکثر ایمان والے نہ تھے” (سورہ الشعراء: 61-67)۔
یہ ہیں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی مقدس لاٹھی کے ذریعہ ظاہر ہونے والے وہ تینوں عظیم الشان معجزات جن کو قرآن کریم نے مختلف الفاظ اور متعدد عنوانوں کے ساتھ بار بار بیان فرما کر لوگوں کے لئے عبرت اور ہدایت کا سامان بنا دیا ہے۔ یہ معجزات ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ اللہ کی طاقت ہر چیز پر غالب ہے اور اس کی نشانیوں سے ہمیں سبق سیکھنا چاہیے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی مقدس لاٹھی، عصاء موسیٰ اور ان معجزات کی کہانی ہمیشہ ہماری یادوں میں تازہ رہنی چاہیے تاکہ ہم اپنی زندگیوں میں ان سے سبق حاصل کر سکیں۔ واللہ تعالی اعلم۔
بے شک اللہ ہی سب سے بڑا ہے