Table of Contents
Toggleعید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: صحیح مسلم کی روشنی میں جواز اور اہمیت
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسلمانوں کے لئے ایک عظیم الشان مذہبی تقریب ہے جسے پوری دنیا میں مسلمان انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ مناتے ہیں۔ اس دن کا جشن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش کی خوشی میں منعقد کیا جاتا ہے، اور اس کا مقصد اللہ کی اس عظیم نعمت کا شکر ادا کرنا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صورت میں ہم پر نازل ہوئی۔ البتہ کچھ حلقوں میں یہ سوال اٹھایا جاتا ہے کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کا جشن منانا شریعت کے دائرے میں جائز ہے یا یہ بدعت کے زمرے میں آتا ہے؟ اس مضمون میں ہم صحیح مسلم کی روایات کی روشنی میں اس سوال کا جائزہ لیں گے تاکہ یہ واضح کیا جا سکے کہ عید میلاد النبی منانے کا جواز شرعی ہے یا نہیں، اور ساتھ ہی اس دن کی اہمیت اور اس کے فوائد پر بھی روشنی ڈالی جائے گی۔
:صحیح مسلم کی روشنی میں جشن میلاد النبی کا جواز
صحیح مسلم کی ایک اہم روایت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیر کے دن کی اہمیت بیان کی ہے، جو دراصل آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کا دن ہے۔ حدیث کے مطابق:
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ غَيْلَانَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الْإِثْنَيْنِ، فَقَالَ: “ذَاكَ يَوْمٌ وُلِدْتُ فِيهِ، وَيَوْمٌ بُعِثْتُ أَوْ أُنْزِلَ عَلَيَّ فِيهِ” (صحیح مسلم: 1162)
ترجمہ: حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پیر کے دن کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: “یہ وہ دن ہے جب میں پیدا ہوا، اور یہ وہ دن ہے جب مجھ پر وحی نازل ہوئی۔”
اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود اپنی ولادت کے دن کو اہمیت دی اور اس دن کا روزہ رکھا، جو ایک عمل ہے جس سے ان کے یومِ پیدائش کی خصوصی اہمیت کا اظہار ہوتا ہے۔ یہ دلیل اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کا جشن منانا شریعت میں نہ صرف جائز ہے بلکہ اس کی بنیاد نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عمل پر موجود ہے۔
:جشن عید میلاد النبی کی اہمیت
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منانے کی ایک بنیادی وجہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت اور اللہ کی عطا کردہ اس عظیم نعمت کا شکر ادا کرنا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صورت میں ملی۔ یہ دن دراصل ایک مبارک موقع ہوتا ہے جب مسلمان اللہ کی یاد میں مصروف رہتے ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں درود و سلام پیش کرتے ہیں، اور ان کی سیرت پر غور و فکر کرتے ہیں۔ اس دن کو منانا نہ صرف ایک مذہبی فریضہ ہے بلکہ ایمان کی تجدید اور اپنی روحانی تربیت کا بھی ایک موقع فراہم کرتا ہے۔
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منانے کی روایت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کے اظہار کا ایک بہترین طریقہ ہے، کیونکہ اس دن کو منانے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات طیبہ کے روشن پہلوؤں کو اجاگر کیا جاتا ہے اور ان کی تعلیمات کو عام کیا جاتا ہے۔ یہ دن مسلمانوں کو یاد دلاتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی ایک عظیم نمونہ ہے، اور اس کی پیروی ہماری زندگیوں کو بہتر اور کامیاب بنانے کا ذریعہ ہے۔
:عید میلاد النبی منانے کے فوائد
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کا اظہار
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جشن منانا دراصل نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت اور عقیدت کا مظہر ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے:
“قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ” (سورہ آل عمران: 31)
یعنی اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہوں کو معاف کرے گا۔ عید میلاد النبی کا جشن منانا دراصل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت میں ایک عبادت ہے، اور اس دن کو منانا ایک طریقہ ہے جس سے ہم اپنی محبت کو ظاہر کر سکتے ہیں۔
سنت کی پیروی:
صحیح مسلم کی روایت سے ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیر کے دن کا روزہ رکھا کیونکہ یہ ان کے یوم ولادت کا دن تھا۔ لہٰذا، اس دن کو یاد کرکے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کی پیروی کرکے ہم اپنی زندگیوں میں بھی ان کی حیات طیبہ کو لانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
اللہ کی نعمتوں کا شکر:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کا دن اللہ کی عظیم نعمتوں میں سے ایک ہے۔ اس دن کا جشن منانا دراصل اللہ کی ان نعمتوں کا شکر ادا کرنے کا ایک طریقہ ہے جو ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے ملی ہیں۔ ان نعمتوں میں دین اسلام، قرآن، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات شامل ہیں جو ہماری رہنمائی کرتی ہیں۔
اتحاد اور بھائی چارے کو فروغ:
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اجتماعات مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرتے ہیں، جس سے اتحاد اور بھائی چارے کو فروغ ملتا ہے۔ یہ ایک مبارک موقع ہوتا ہے جب لوگ اپنے فرقوں اور اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ایک دوسرے کے ساتھ ملتے ہیں اور محبت و اتحاد کا پیغام عام کرتے ہیں۔
سیرتِ نبوی کی تعلیمات کا فروغ:
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تقریبات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت اور ان کی تعلیمات کو فروغ دینے کا موقع ملتا ہے۔ اس دن علماء، خطباء، اور دینی رہنما نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرتے ہیں، جس سے سامعین اور حاضرین کو آپ کی تعلیمات سے روشناس ہونے کا موقع ملتا ہے۔
میلاد النبی کے جشن کو کیسے منائیں؟
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جشن کو منانے کے لئے ضروری ہے کہ ہم شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے اس دن کو منائیں۔ اس دن کو عبادت، ذکر، درود و سلام، اور سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کے فروغ کے ذریعے منانا چاہئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی زندگی میں سادگی اور عاجزی کو فروغ دیا، اس لئے ہمیں بھی عید میلاد النبی مناتے وقت سادگی کا خیال رکھنا چاہئے۔
خوشی منانے کا ایک مبارک عمل ہے، جس کی جڑیں اسلامی تعلیمات میں پائی جاتی ہیں۔ اس مبارک دن کا جشن نہ صرف مسلمانوں کی عقیدت کا مظہر ہے بلکہ اس کے مختلف پہلوؤں سے دینی اور روحانی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔
سب سے پہلے، صحیح مسلم کی روایت کے مطابق نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے یوم پیدائش یعنی پیر کے دن کا روزہ رکھا، اور اس دن کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ یہ حدیث اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود اپنی ولادت کے دن کو خصوصی اہمیت دیتے تھے۔ اس روایت کی روشنی میں یہ واضح ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یومِ ولادت ایک بابرکت دن ہے، اور اس دن کو عبادت، شکر اور یاد میں گزارنا عین سنت کے مطابق ہے۔